نئی دہلی،12/فروری (ایس او نیوز/یو این آئی) سپریم کورٹ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دینے والے نربھیا اجتماعی عصمت آبرو ریزی اور قتل کے معاملے میں چاروں مجرموں کو علاحدہ علاحدہ پھانسی نہ دئے جانے سے متعلق دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف مرکزی حکومت کی اپیل پر چاروں مجروں کو نوٹس جاری کیا۔
جسٹس آر بھانومتی، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس اے ایس بوپنا کی خصوصی بینچ نے مرکز کی خصوصی اجازت عرضی (ایس ایل پی) کی سماعت کے دوران چاروں مجرموں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لئے جمعرات کے دن صبح ساڑھے دس بجے کا وقت مقرر کیا ہے۔
تاہم، عدالت نے یہ واضح کردیا کہ اس معاملے میں مجرموں کو علاحدہ یا اکٹھا کرنے کے قانونی نکات پر غور کیا جائے گا اور اس معاملے کے التوا میں رکھنے کا اثر فی الحال چاروں مجرموں کے قانونی عمل پر نہیں پڑے گا۔
جسٹس بھوشن نے کہا،”اگر کسی کی رحم کی درخواست زیر التواء نہیں ہے تو آپ ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ اب تک ایک مجرم پون، نے ہائی کورٹ کے حکم کے بعد بھی اپنے عدالتی حق کا استعمال نہیں کیا، لیکن آپ اس پر زبردستی نہیں کر سکتے“۔انہوں نے مرکز سے کہا کہ ڈیتھ وارنٹ کے لئے نچلی عدالت سے رجوع ہوسکتے ہیں۔مسٹر مہتا نے بنچ کو جیل ضابطہ کے 836 پربحث کرتے ہوئے یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ مجرموں کو الگ الگ بھی پھانسی دی جاسکتی ہے۔
مرکزی حکومت نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چاروں مجرموں کو الگ سے پھانسی نہیں دی جا سکتی۔اہم بات یہ ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نربھیا کے چاروں مجرموں کو مختلف اوقات میں پھانسی نہیں دی جاسکتی ہے جبکہ مرکزی حکومت نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ جن مجرموں کی درخواست کسی بھی فورم میں زیر التوا نہیں ہے، انہیں پھانسی دی جاسکتی ہے۔ ایک مجرم کی درخواست زیر التوا رہنے پر دوسرے مجرموں کو راحت نہیں دی جاسکتی۔
دریں اثناء اجتماعی آبرو ریزی اور قتل معاملے کے گنہگار ونے شرما نے صدر جمہوریہ کے ذریعہ خارج کی گئی رحم کی عرضی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاہے۔ونے نے عدالت سے صدرجمہوریہ کے فیصلے کا جائزہ لینے کی اپیل کی ہے۔اس نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ اس کی رحم کی عرضی صدر جمہوریہ نے جلد بازی میں خارج کی ہے۔واضح رہے کہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے یکم فروری کوہی ونے کی رحم کی عرضی خارج کردی ہے۔